دوست گلیاں شہر گھر سارے پرانے ہو گئے
دوست گلیاں شہر گھر سارے پرانے ہو گئے
اس تعلق اور محبت کو زمانے ہو گئے
اب کہاں وہ چاہتیں وہ محفلیں وہ رونقیں
ہر کسی کے اپنے اپنے آشیانے ہو گئے
اب نصیحت بوجھ لگتی ہے بزرگوں کی انہیں
شہر میں پڑھ لکھ کے بچے سب سیانے ہو گئے
اس میں سارے رنگ ہیں شوخی ادا اور سادگی
مفت میں تھوڑی نہ سب اس کے دوانے ہو گئے
اس قدر پھیلی ترقی کی وبا اس دور میں
کھیتیاں کل تک جہاں تھیں کارخانے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.