دوست ہے وہ پیٹھ پر آئے گا نیزہ تان کر
دوست ہے وہ پیٹھ پر آئے گا نیزہ تان کر
بھائی ہے تو جا مری رسوائی کا سامان کر
ورنہ سیدھے سے ادا کر دے شرافت کا خراج
اور آزادی کی خواہش ہے تو بڑھ اعلان کر
تجھ کو حق تلفی کا یہ احساس کیوں ہونے لگا
سارے اندھے بانٹتے ہیں ریوڑی پہچان کر
آ گلے مل درد کا رشتہ ہے اپنے درمیاں
اتنے زوروں سے نہ ہندوستان پاکستان کر
میرے غم خانے کو جیسے تو نے جل تھل کر دیا
مہرباں بادل کسی صحرا کو نخلستان کر
روشنی رہتی ہے تیری شیش محلوں میں سدا
چاند پیارے میری کٹیا پر کبھی احسان کر
اس نے پوچھا تک نہیں پرویزؔ ہو کس حال میں
میں تو اس کے پاس آ بیٹھا تھا اپنا جان کر
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 269)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.