دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں
اب ہمیں غیر کا گلہ ہی نہیں
جس کا دل درد آشنا ہی نہیں
اس کے جینے کا کچھ مزا ہی نہیں
ایک دم ہم سے وہ جدا ہی نہیں
گر جدا ہو تو وہ خدا ہی نہیں
آشنائی پہ اس کی مت جانا
لے کے دل پھر وہ آشنا ہی نہیں
خاک چھانی جہان کی لیکن
دل گم گشتہ کا پتا ہی نہیں
لاکھ معشوق ہیں جہاں میں مگر
آہ وہ ناز وہ ادا ہی نہیں
سعی بے فائدہ ہے چارہ گرو
مرض عشق کی دوا ہی نہیں
درد دل ان سے ہم کہا ہی کیے
پر انہوں نے کبھی سنا ہی نہیں
سر پھراتا ہے کیوں عبث ناصح
میرا کہنے میں دل رہا ہی نہیں
اب وہ آئے تو آئیں کیا حاصل
طاقت عرض مدعا ہی نہیں
میں تو کیا گوش چرخ نے بھی عیشؔ
ایسا بیداد گر سنا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.