دوست کے شہر میں جب میں پہنچا شہر کا منظر اچھا تھا
دوست کے شہر میں جب میں پہنچا شہر کا منظر اچھا تھا
لعل و گہر سے بھی اس کی دہلیز کا پتھر اچھا تھا
بارش دھوپ کی بات جدا تھی لا محدود مسافت میں
ننگے سر پر جیسا بھی تھا گنبد بے در اچھا تھا
کس لہجے کن لفظوں میں شہکار ازل کی بات کروں
دنیا بھر کے فن پاروں سے خاک کا پیکر اچھا تھا
چمک دمک کے مکر سے نکلے کرب کے بندھن ٹوٹ گئے
شام جدائی کے مہتاب سے صبح کا اختر اچھا تھا
جانے کس لالچ میں آ کر سر کا سایہ بیچ دیا
مینہ میں بھیگے یاد آیا تنکوں کا چھپر اچھا تھا
پلکوں سے ہر زخم سیا تھا اک انجانے محسن نے
سنگ زنوں کی نگری میں بھی کوئی رفو گر اچھا تھا
راسخؔ سوندھی مٹی کی ایوانوں میں مہکار کہاں
روزن روزن جھانک کے دیکھا کچا ہی گھر اچھا تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 467)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.