دوست کی دشمنی سے واقف ہوں
دوست کی دشمنی سے واقف ہوں
آپ کی بے رخی سے واقف ہوں
یہ متاع عزیز ہے میری
سوزش دائمی سے واقف ہوں
راس آئے نہ جس کو جنت بھی
دل کی اس بیکلی سے واقف ہوں
ننگ ظلمت وطن میں آئی جو
اس نئی روشنی سے واقف ہوں
آج کی زندگی پہ ہے یہ بار
آج کے دائمی سے واقف ہوں
ایک شیطان اک فرشتہ ہے
آدمی آدمی سے واقف ہوں
آشنا بھی ہوئے ہیں بیگانے
دوستو مفلسی سے واقف ہوں
کون دیکھے گا پیرہن صد چاک
اپنی اس بے کسی سے واقف ہوں
لمحہ بھر کھل کے خاک میں ملنا
پھول کی تازگی سے واقف ہوں
طور پہ جو نہ پا سکے موسیٰ
دل کی اس سر خوشی سے واقف ہوں
فاش ہیں مجھ پہ راز یزدانی
عظمت بندگی سے واقف ہوں
اہل تنقید مطمئن رہیے
ادب اور زندگی سے واقف ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.