دوست کوئی جو معتبر نہ رہا
اعتبار اپنے آپ پر نہ رہا
راہبر سے جو بے خبر نہ رہا
راہزن کا اسی کو ڈر نہ رہا
فصل آئی ہے جب سے پت جھڑ کی
سایہ والا کوئی شجر نہ رہا
خاکساری میں ہو گیا مشہور
کج کلاہی لئے جو سر نہ رہا
آن رکھ کر وہ جان سے کھیلا
مات کھانے کا جس کو ڈر نہ رہا
جس میں صدیاں سما گئیں وہ سخن
مختصر ہو کے مختصر نہ رہا
آدمی کی کمی نہیں نادمؔ
آدمیت لئے بشر نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.