دوست پھر بے وفا ہو گیا
دوست پھر بے وفا ہو گیا
زخم دل پھر ہرا ہو گیا
اب تو وہ باوفا ہو گیا
چھوڑیئے جو ہوا ہو گیا
ان کی آنکھیں بھی پرنم ہوئیں
آج کیا ماجرا ہو گیا
زخم دل خوں فشاں ہو چلے
درد دل لا دوا ہو گیا
جیسے منزل سے اب آشنا
ہر قدم راہ کا ہو گیا
دل میں رہئے سمجھ کر یہی
اب یہ گھر آپ کا ہو گیا
فیض تیرے تصور کا ہے
دل مرا آئنہ ہو گیا
چپ جو خوشترؔ میں رہتا ہوں اب
لوگ کہتے ہیں کیا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.