دوستی چند ملاقات سے آگے نہ بڑھی
دوستی چند ملاقات سے آگے نہ بڑھی
شدت گریہ مناجات سے آگے نہ بڑھی
سوز دل دیکھیے اس بزم میں پروانے کا
زندگی جس کی بس اک رات سے آگے نہ بڑھی
آئے وہ دن میں مگر لطف وہی تھا شب کا
زلف شب رنگ سیہ رات سے آگے نہ بڑھی
یہ بڑی رات مگر واہ رے اپنی قسمت
یہ شب قدر عبادات سے آگے نہ بڑھی
دن ستاروں کی فنا رات فنا ذروں کی
یہ وہ ضد ہے جو مساوات سے آگے نہ بڑھی
چشم گریاں نہ کہو یہ ہے جھڑی ساون کی
کوئی موسم ہو یہ برسات سے آگے نہ بڑھی
ایک وہ پی کے جسے سیر کریں جنت کی
ایک یہ مے جو خرابات سے آگے نہ بڑھی
کیسے نادان ہو قسمت پہ ہو بیٹھے بے کار
بس یہی عقل خیالات سے آگے نہ بڑھی
پہلے اپنی تو حقیقت ذرا سمجھو دیوانؔ
یہ وہ مٹی ہے جو اوقات سے آگے نہ بڑھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.