دوستی کے نئے آداب لئے پھرتے ہیں
دوستی کے نئے آداب لئے پھرتے ہیں
لوگ اب عطر میں تیزاب لئے پھرتے ہیں
چاہتے ہیں کہ حقیقت میں ڈھلیں آپ ہی آپ
جاگتی آنکھوں میں ہم خواب لئے پھرتے ہیں
آنکھ اٹھتی نہیں باہر کے نظاروں کی طرف
ہم طبیعت بڑی سیراب لئے پھرتے ہیں
احتیاطاً کہ حریفوں کے نہ ہاتھ آ جائیں
میرے پرزے مرے احباب لئے پھرتے ہیں
ہم کو شہرت کی تمنا نہ ستائش کی طلب
بے سبب آپ یہ اسباب لئے پھرتے ہیں
مہ جبیں ہیں انہیں بندیا کی ضرورت کیا ہے
کیوں وہ مہتاب پہ مہتاب لئے پھرتے ہیں
کیا گزرتی ہے دلوں پر یہ خدا ہی جانے
لوگ چہرے بڑے شاداب لئے پھرتے ہیں
دل کے تاروں سے چلے چھیڑ ترنم کے لئے
ہم جو اشعار کی مضراب لئے پھرتے ہیں
بادباں کا ہے نہ پتوار کا محتاج نقیبؔ
اس کی کشتی کو جو گرداب لئے پھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.