دوستی میں دل جو ٹوٹا دشمنی اچھی لگی
دوستی میں دل جو ٹوٹا دشمنی اچھی لگی
روشنی میں لٹ گئے تو تیرگی اچھی لگی
دیکھ کر اونچے مکانوں میں امیروں کے چلن
ہم کو اپنی جھونپڑی میں مفلسی اچھی لگی
زندگی سے کوئی دلچسپی نہ تھی ہم کو مگر
حادثے میں بچ گئے تو زندگی اچھی لگی
خیر سے اس کی جواں بیٹی جو رخصت ہو گئی
آج برسوں بعد اس کو نیند بھی اچھی لگی
تھا ہمارے ساتھ منزل کا تصور اے شکیلؔ
دوپہر کی چلچلاتی دھوپ بھی اچھی لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.