دوستو بارگہہ قتل سجاتے جاؤ
دوستو بارگہہ قتل سجاتے جاؤ
قرض ہے رشتۂ جاں قرض چکاتے جاؤ
رہے خاموش تو یہ ہونٹ سلگ اٹھیں گے
شعلۂ فکر کو آواز بناتے جاؤ
اپنی تقدیر میں صحرا ہے تو صحرا ہی سہی
آبلہ پاؤ! نئے پھول کھلاتے جاؤ
زندگی سایۂ دیوار نہیں دار بھی ہے
زیست کو عشق کے آداب سکھاتے جاؤ
بے ضمیری ہے سرافراز تو غم کیسا ہے
اپنی تذلیل کو معیار بناتے جاؤ
اے مسیحاؤ اگر چارہ گری ہے دشوار
ہو سکے تم سے نیا زخم لگاتے جاؤ
کارواں عزم کا روکے سے کہیں رکتا ہے
لاکھ تم راہ میں دیوار اٹھاتے جاؤ
ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام
جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ
جن کو گہنہ دیا افکار کی پرچھائیں نے
محسنؔ ان چہروں کو آئینہ دکھاتے جاؤ
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 660)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.