دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح)
دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ
جو نگاہوں میں سما جاتی ہے منظر کی طرح
مجھ کو اک قطرۂ بے فیض سمجھ کے نہ گزر
پھیل جاؤں گا کسی روز سمندر کی طرح
شہر آشوب میں چیزوں کا کوئی قحط نہیں
زخم ملتے ہیں دکانوں میں گل تر کی طرح
اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے شاید
ہائے وہ زلف جو کھل جائے مقدر کی طرح
مجھ سے اتراؤ نہ یارو کہ مجھے ہے معلوم
آپ کا گھر کہ شکستہ ہے مرے گھر کی طرح
دل نے کچھ خواب تو دیکھے تھے مگر کیا کیجے
وہ بھی گم ہو گئے تالاب میں پتھر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.