دوستوں کی بے نیازی کو ادا کا نام دو
دوستوں کی بے نیازی کو ادا کا نام دو
بے رخی حد سے جو بڑھ جائے انا کا نام دو
دل کے گل داں میں سجاؤ تازہ زخموں کے گلاب
اور پھر سینے کو اک باغ وفا کا نام دو
اشک شوئی میں ہتھیلی پہ جو لگ جائے لہو
اس کو از راہ ادب رنگ حنا کا نام دو
دل کے داغوں کا چمن ہر دم مہکنا چاہئے
اپنی آہوں کے دھوئیں کو تم صبا کا نام دو
اٹھ نہ جائے بزم سے پھر اعتبار دوستاں
ان کی جانب سے جفا کو بھی عطا کا نام دو
ظرف کا معیار اپنے تم کبھی گرنے نہ دو
بے وفائی بھی کرے گر وہ وفا کا نام دو
مصلحت حالات کی مجبور گر زیباؔ کرے
جو ڈبو دے ناؤ اس کو ناخدا کا نام دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.