دوستوں سے کوئی گلہ ہی نہیں
دوستوں سے کوئی گلہ ہی نہیں
اب مرے پاس کچھ بچا ہی نہیں
سب کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
ایسا لگتا ہے کچھ ہوا ہی نہیں
کل تو پانے کو تھا بہت لیکن
آج کھونے کو کچھ بچا ہی نہیں
ولدیت پوچھتا ہے وہ سب کی
جس کے ماں باپ کا پتہ ہی نہیں
لاکھ چاہا یزید نے لیکن
ایک سر تھا کہ جو جھکا ہی نہیں
یوں لگا ہے مجھے مٹانے پر
جیسے میرا کوئی خدا ہی نہیں
ورنہ دیدارؔ کیا نہیں ہوتا
کوئی تجھ سا تجھے ملا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.