دعائے خیر کی پھر کیا کمی ہے
دعائے خیر کی پھر کیا کمی ہے
دعا گو جب حسین ابن علی ہے
جسے کہتی ہے یہ دنیا قناعت
وہ ہم فاقہ کشوں کی دستری ہے
ہے ٹھنڈی راکھ کا چولہا رعایا
حکومت کاٹھ کی اک دیگچی ہے
ہے کچھ میری طبیعت بھی شگفتہ
وہ لڑکی بھی ذرا سی چلبلی ہے
ہیں رقصاں ٹوکری کو دیکھ لہریں
یہ ٹھاکر جی کی پہلی آرتی ہے
کئی نیتاؤں سے چکر ہے اس کا
صحافت بد چلن عورت ہے جی ہے
مرا پردیس جانا طے ہے یارو
غریبی دور نو کی کیکئی ہے
نہ ان ہونٹوں میں رس ہے پہلے جیسا
نہ باکھر خانیوں میں چاشنی ہے
مری آنکھوں کے کان اکتا گئے ہیں
تری تصویر کتنا بولتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.