دعائے نیم شب آہ سحر سوز دروں دل کا
دعائے نیم شب آہ سحر سوز دروں دل کا
مسیحا بھی ہے مونس بھی ہے مرہم بھی ہے بسمل کا
الٰہی میری غرقابی میں کس کا ہاتھ ہے آخر
سفینہ کا ہوا کا فتنہ زا موجوں کا ساحل کا
ہے میرا ذوق رندی قید ہر موسم سے بالاتر
نہ میں پابند ساقی کا نہ شیشے کا نہ محفل کا
خدا پر ہے مرا ایماں قیامت خیز طوفاں میں
بھروسہ ناخدا کا ہے نہ کشتی کا نہ ساحل کا
دیا کرتے ہیں اکثر دعوت فکر سخن مجھ کو
سحر شبنم شفق تارے تبسم ماہ کامل کا
خرد والے ذرا خود ٹھنڈے دل سے غور فرما لیں
فغاں فریاد ماتم نالہ حل ہے کیا مسائل کا
جسے کہتے ہیں منزل امتحاں ہے اصل میں جوہرؔ
امنگوں کا جنوں کا حوصلوں کا عزم کامل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.