دعا کے بس کا نہیں بد دعا کے بس کا نہیں
دعا کے بس کا نہیں بد دعا کے بس کا نہیں
اک ایسا بندہ ہوں میں جو خدا کے بس کا نہیں
وہ سر پٹکتی ہے جھنجھلاتی ہے مرے اوپر
بس ایک تنکا ہوں میں اور ہوا کے بس کا نہیں
ہجوم چارہ گراں دنگ ہے ترا بیمار
کسی بھی زہر کسی بھی دوا کے بس کا نہیں
برہنہ ہونا پڑے گا تجھے بھی میرے ساتھ
کہ ایک لمس بھی بند قبا کے بس کا نہیں
مجھے تو چھوڑ کہ میں اک جہان دیگر ہوں
مرا خیال بھی اس بے وفا کے بس کا نہیں
خموشیو! تمہیں میرا بیان ہونا ہے
وہ دکھ ہوں میں کہ جو صوت و صدا کے بس کا نہیں
یہی زمیں مرا دوزخ یہی زمیں جنت
مرا مزاج سزا و جزا کے بس کا نہیں
مرے وجود میں تو تھا جہاں خلا ہے اب
جو تیرے بس کا نہ تھا اب خلا کے بس کا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.