دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں
دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں
کہ جس کی چھاؤں میں ہم آپ سے ملتے رہے برسوں
کوئی جگنو بھٹکتا آ گیا تو آ گیا ورنہ
چراغ قبر بن کر ہم اکیلے ہی جلے برسوں
یہ سنگ میل بھی پہلے کوئی بھٹکا مسافر تھا
جسے اپنی ہی منزل ڈھونڈنے میں لگ گئے برسوں
یہ سر جو کاٹ کر ٹانگے گئے ہیں ان فصیلوں پر
اسی آتش بیانی سے رہیں گے بولتے برسوں
عجب سی موسمی فطرت ہے اپنے دیوتاؤں کی
نہیں پہچانتے وہ ہم جنہیں پوجا کیے برسوں
نہ تم ہو گے نہ ہم ہوں گے نہ اپنی محفلیں پنچھیؔ
خلا میں گونجتے رہ جائیں گے یہ قہقہے برسوں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 514)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.