دعا میں ذکر کیوں ہو مدعا کا
دعا میں ذکر کیوں ہو مدعا کا
کہ یہ شیوہ نہیں اہل رضا کا
طلب میری بہت کچھ ہے، مگر کیا
کرم تیرا ہے اک دریا عطا کا
کہاں تک ناز اٹھائے آخر اے حسن
ہوس تیرے مزاج خود ستا کا
نہیں معلوم کیا اے شاہ خوباں
تجھے کچھ حال اپنے مبتلا کا
بجائے اسم اعظم آپ کا نام
وظیفہ ہے مرا صبح و مسا کا
غضب کا سامنا ہے عاشقوں کو
دیار حق میں افواج بلا کا
نثار ان پر ہوئے اچھے رہے ہم
تقاضا تھا یہی خوئے وفا کا
گنہ گارو چلو عفو الٰہی
بہت مشتاق ہے عرض خطا کا
تری محفل میں اہل دل کو جلوہ
نظر آ جائے گا شان خدا کا
اٹھایا ہے مزا دل نے بہت کچھ
محبت کے غم راحت فزا کا
جفا کو بھی وفا سمجھو کہ حسرتؔ
تمہیں حق ان سے کیا چون و چرا کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.