دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا
دعا نے کام کیا ہے یقیں نہیں آتا
وہ میرے پاس کھڑا ہے یقیں نہیں آتا
میں جس مقام پر آ کر رکا ہوں شام ڈھلے
وہیں پہ وہ بھی رکا ہے یقیں نہیں آتا
وہ جس کی آنکھ میں دونوں جہاں دکھائی پڑیں
وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے یقیں نہیں آتا
جسے صنم کبھی سمجھا کبھی خدا جانا
وہ ایسا ہوش ربا ہے یقیں نہیں آتا
جو سوز بن کے سمایا تھا میرے شعروں میں
وہ ساز بن کے اٹھا ہے یقیں نہیں آتا
شگفتہ چہرہ اور اس پر تپاں تپاں عارض
کوئی انار چھٹا ہے یقیں نہیں آتا
زہے نصیب کہ لو دے اٹھی ہے تاریکی
سکوت بول پڑا ہے یقیں نہیں آتا
حریم ناز کو دیکھو کہ آج پہلی بار
در نیاز کھلا ہے یقیں نہیں آتا
یہ کیسے پچھلے دنوں چپ سی لگ گئی تھی جسے
پھر آج نغمہ سرا ہے یقیں نہیں آتا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 522)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.