دعائیں مانگ رہے ہیں کئی خیال ابھی
دعائیں مانگ رہے ہیں کئی خیال ابھی
خدا کے گھر سے فرشتوں کو مت نکال ابھی
دبا لے درد ابھی آنسوؤں کو پال ابھی
ترا یہ آخری سکہ ہے مت اچھال ابھی
ہوا سے کہنا ذرا اور انتظار کرے
کرے گی رات چراغوں کی دیکھ بھال ابھی
گئے دنوں کی امانت اسی کی نوک پہ ہے
ہمارے سینے سے خنجر یہ مت نکال ابھی
خدا کا شکر پرندے سفر سے لوٹ آئے
شکاریوں کے اگرچہ بچھے ہیں جال ابھی
وفا کے کھیل میں نو وارد بساط ہوں میں
سمجھ میں آتی نہیں دشمنوں کی چال ابھی
دھیان آپ کے احسان کا بھی ہے لیکن
کسی کے قرض میں ڈوبا ہوں بال بال ابھی
بھنور سے بچ کے چلی آئی ایک ناؤ فہیمؔ
نہ پوچھ کتنا سمندر کو ہے ملال ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.