دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا
دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا
چچی میں جان باقی ہے چچا میں کچھ نہیں رکھا
گریباں کے بٹن سر کا دوپٹہ آنکھ کا پردہ
تمہاری آرٹی فیشل حیا میں کچھ نہیں رکھا
ربر کے دستخط پتھر کے افسر موم کے کاغذ
جب اندر سے ٹٹولا نادرا میں کچھ نہیں رکھا
جو تم پرفیوم میں ڈبکی لگا کر روز آتی ہو
فضا تم سے معطر ہے ہوا میں کچھ نہیں رکھا
محلے میں انہیں کہتے ہیں سب شرالنسا بیگم
تو یہ ثابت ہوا خیرالنسا میں کچھ نہیں رکھا
مسز اقبال پانی مانگ کے پیتی ہیں شوہر سے
پھر اس کے بعد کہتی ہیں پیا میں کچھ نہیں رکھا
محبت سے جو خالی ہو وہ دل بے کار ہوتا ہے
خلا میں جائیے بیت الخلاء میں کچھ نہیں رکھا
وہ میک اپ کے سہارے بن گئی فلموں کی ہیروئن
نہ ہو ناز و ادا تو نازیہ میں کچھ نہیں رکھا
ہماری نسل کے خالی کنستر یہ بتاتے ہیں
تلو میں کچھ نہیں ہے ڈالڈا میں کچھ نہیں رکھا
تو یہ نوٹوں کی خوشبو کون سی پاکٹ سے آئی ہے
میں کیسے مان لوں بند قبا میں کچھ نہیں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.