دہائی دوں کہ کھلے ظلم سے بچائے مجھے
دہائی دوں کہ کھلے ظلم سے بچائے مجھے
کوئی نہیں مرے پنجے سے جو چھڑائے مجھے
میں اپنے جسم کے پتھر کو ٹھوکریں ماروں
مگر یہ شغل اذیت پسند آئے مجھے
مرے ہی منہ کو مرا خون لگ چکا ہے یہاں
مرے سوا کوئی قاتل نظر نہ آئے مجھے
میں اشتہار لگاؤں بدن پہ غزلوں کے
وہ چاہتا ہے کہ شو کیس میں سجائے مجھے
میں خود بھی اپے اشاروں پہ آج تک نہ چلا
وہ انگلیوں پہ بھلا کس طرح نچائے مجھے
مزہ تو جب ہے شعاعیں بھی چھتریاں بن جائیں
خود آفتاب چلے لے کے سائے سائے مجھے
بدل چکے ہیں رویے شکایتیں کیسی
میں جس سے بچ کے چلوں وہ نہ منہ لگائے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.