دکھ بھی سہے الم بھی سہے رنج بھی سہے
دکھ بھی سہے الم بھی سہے رنج بھی سہے
پھر بھی بشر خدا کو خدا مانتا رہے
سب منحصر بشر پہ ہے وہ کس طرح رہے
دکھ زندگی کے ہم نے تو ہنس کھیل کر سہے
در آ گئی ہے ذہن بشر میں یہ سوچ کیا
دریا سکھوں کا اس کے ہی گھر کی طرف بہے
آنگن کا اس کے پیڑ پھلوں سے لدا بھی ہو
سایہ بھی اس کا گھر ہی کی دیوار تک رہے
جھیلی ہو جس نے زندگی لے لے کے تیرا نام
تجھ کو اگر خدا نہ کہے وہ تو کیا کہے
راحتؔ ملیں گے اور بھی کچھ قدردان زیست
دیکھا تو کیجے خود سے بھی ہٹ کر گہے گہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.