دکھ جدائی کے خواب ہو جائیں
دکھ جدائی کے خواب ہو جائیں
درد سارے گلاب ہو جائیں
آپ بیٹھیں جو میرے پہلو میں
لوگ جل کر کباب ہو جائیں
ایک پل کو جو دور تم جاؤ
اشک میرے کتاب ہو جائیں
میرے لب پر سوال آیا ہے
تیری آنکھیں جواب ہو جائیں
رابطے میں رہا کرو تم بھی
نہ کہیں دل خراب ہو جائیں
جن پرندوں کو اڑنا آتا ہو
ان پہ پنجرے عذاب ہو جائیں
اس کے ہاتھوں کے لمس سے اقراؔ
خاک ریزے گلاب ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.