دکھ کی دیوار گرانے سے رہی
یعنی میں خود کو بچانے سے رہی
چھوڑ جائے گی یہ ریزہ کر کے
زندگی ساتھ نبھانے سے رہی
دل نے سوچا ہے تری وحشت کو
سو مجھے نیند تو آنے سے رہی
درد ہوتے ہی چھلک جائیں گے
اشک آنکھوں میں چھپانے سے رہی
خود ہی احوال سمجھ لے میرا
میں تجھے دل تو دکھانے سے رہی
دور ہو جائیں اندھیرے مجھ سے
ایسی قندیل جلانے سے رہی
اب یہاں اہل ستم رہتے ہیں
اب میں زنجیر ہلانے سے رہی
لوگ محروم سماعت ہیں حراؔ
حال غم ان کو سنانے سے رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.