دکھ اٹھاؤ کتنے ہی گھر بہار کرنے میں
دکھ اٹھاؤ کتنے ہی گھر بہار کرنے میں
ایک پل نہیں لگتا پھول سب بکھرنے میں
زندگی ہو کیسی بھی اس سے جی نہیں بھرتا
ورنہ صرف ہوتا ہے کتنا وقت مرنے میں
کھڑکیاں ہوئیں خالی پھولوں اور چراغوں سے
کیسا دل تڑپتا ہے شہر سے گزرنے میں
وقت زخم بھرتا ہے اور یوں بھی ہوتا ہے
عمر بیت جاتی ہے ایک زخم بھرنے میں
سب کی بات دہرانا یوں تو رسم دنیا ہے
لطف اور ہے لیکن اپنی بات کرنے میں
جا بسی ہے وہ لڑکی شہر میں مگر اب بھی
گونجتے ہیں گیت اس کے ہر پہاڑی جھرنے میں
- کتاب : Khizan mera Mosam (Pg. 171)
- Author : Hassan Akbar Kamal
- مطبع : Seep Publications, karachi (1980)
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.