دنیا عجیب کھیل تماشا لگے مجھے
ہر آدمی ہجوم میں تنہا لگے مجھے
گونگے مجاہدوں کا یہ ٹھہرا ہوا جلوس
پرچھائیوں کا ایک جزیرہ لگے مجھے
بازار سنگ و خشت میں سو نازکی کے ساتھ
اپنی حیات کانچ کی گڑیا لگے مجھے
سورج مکھی کی طرح بدلتی ہے رخ حیات
جب آفتاب وقت ابھرتا لگے مجھے
اس درجہ موج خوں ہے رگوں میں شرر فشاں
عمر رواں تو آگ کا دریا لگے مجھے
پو پھوٹتے ہی دور نکل جاؤں گا سحرؔ
سنسار ایک رین بسیرا لگے مجھے
- کتاب : Sahil se duur (Pg. 31)
- Author : Shamshaad sahar
- مطبع : Urdu Markaz, 15 chajju Bag, Patna (1996)
- اشاعت : 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.