دنیا عجیب تھی نہ زمانہ عجیب تھا
ان سے تعلقات نبھانا عجیب تھا
اب تک خلش ہے باقی زمان و مکان میں
احوال دل کسی کو سنانا عجیب تھا
خوشبو اڑا کے لے گئی باد صبا غلط
صحن چمن میں بھنوروں کا آنا عجیب تھا
یہ طرز بندگی تو نہیں تھا خطا معاف
نقش قدم کو سر پہ اٹھانا عجیب تھا
سن کر جسے زمانہ بھی حیرت زدہ ہوا
تیشہ نے جو لکھا وہ فسانہ عجیب تھا
مہر و وفا کے ذکر پہ کہنا پڑا مجھے
ان کی نظر میں میرا ٹھکانہ عجیب تھا
وہ پاکباز تھا کہ نہ تھا یہ خبر نہیں
لیکن مرا فریب میں آنا عجیب تھا
بس وہ ہی وہ تھے ان کی ہی صورت تھی ہر طرف
یادوں کا میری آئنہ خانہ عجیب تھا
وہ بھی ہے کچھ عجیب رساؔ مل گیا ہے جو
جو کھو گیا ہے وہ بھی خزانہ عجیب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.