دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے
دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے
تم سے کس کو عشق ہوا ہے تم پہ خدا کی مار پڑے
دل کی باتوں میں آ جانا جیتے جی مر جانا ہے
ہم اس کے کہنے میں آئے کتنے دن بیمار پڑے
گل یا گلشن سے لڑ جانا کھیل ہے اپنی نظروں کا
ایسی گھڑی اللہ نہ لائے جب دل سے تکرار پڑے
گر نہ صدف سے باہر آتے اک دن موتی بن جاتے
کم ظرفی نے خوار کیا ہے ساحل پر ہو بار پڑے
ہجر کی مدت درد کے لمحے کیا کیا معنی رکھتے ہیں
یہ سب باتیں وہ دل جانے جس پر غم کا بار پڑے
دنیا تج کر عشق کے رستے آئے وہ بھی سہل پڑا
وجدؔ اب اس رستے پر جاؤ جو رستہ دشوار پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.