دنیا داری کے چکر میں دیکھو کیا کیا بھول گئے
دنیا داری کے چکر میں دیکھو کیا کیا بھول گئے
جھوٹھے رشتہ یاد رہے سب سچا رشتہ بھول گئے
تم اوس دن کچھ کہنے والے تھے مجھ سے بتلاؤ اب
اچھا ٹھہرو بتلاتا ہوں اور پھر کہنا بھول گئے
جس رستے پر سو آفت ہے ہم نے اسے آباد کیا
جو دل سے دل تک جاتا تھا سیدھا رستہ بھول گئے
ان باہوں کو یاد نہیں کیا ان کی ذمہ داری تھی
اس تن کو بھی یاد نہیں ہے کیوں ہم سجنا بھول گئے
آج ملیں گے تو کہہ دیں گے من میں رکھی سب باتیں
کتنا کچھ اس سے کہنا تھا لیکن کہنا بھول گئے
دل سے دل تک جانے میں آسانی تھی سو چلے گئے
جانا ہی بس یاد رہا ہے لوٹ کے آنا بھول گئے
غلطی کر کے اخباروں میں چھپوانے کا فیشن ہے
اپنے کئے پر ہم شرمانا اور پچھتانا بھول گئے
صلح صفائی انجناؔ میں نے اس سے کر تو لی لیکن
دل بھی تھا ناراض بہت اس کو سمجھانا بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.