دنیاداری تو کیا آتی دامن سینا سیکھ لیا
دنیاداری تو کیا آتی دامن سینا سیکھ لیا
مرنے کے تھے لاکھ بہانے پھر بھی جینا سیکھ لیا
ایسے درویشوں سے بھی نبھائی اپنی ہنسی بھی ساتھ اڑائی
پلکوں کے سایہ میں چھپ کر آنسو پینا سیکھ لیا
دھرتی کتنے ناچ نچائے تب اک کوڑی جیب میں آئے
ایڑی سے چوٹی تک پہنچے کیسے پسینہ سیکھ لیا
اپنے آپ پہ کیوں اترائیں اپنے آپ کو کچھ سمجھائیں
کبھی کبھی ہے جھوٹ بھی کہتا یہ آئینہ سیکھ لیا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 33)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.