دنیائے بے لباس ہے اس انتظار میں
دنیائے بے لباس ہے اس انتظار میں
دیکھے ہمیں بھی پیرہن تار تار میں
لاتا ہے کون شور نفس کو شمار میں
سب جی رہے ہیں عالم ناپائیدار میں
بھٹکے تمام عمر تو یہ منکشف ہوا
ہم حرف رایگاں تھے خط انتشار میں
آنکھیں نہ تھیں تو وہ بھی نظر سے اتر گئے
کیا کیا حسین خواب تھے اس جلوہ زار میں
سورج نے دن تمام کیا تھک کے سو گیا
میں گھومتا رہا مگر اپنے مدار میں
وہم و گماں کی تیز ہوائیں ہیں مشتعل
روشن ہے اک چراغ در اعتبار میں
کاٹے تھے اس نے شغل سماعت میں رات دن
کیا تھا ہمارے تذکرۂ کم عیار میں
جائیں کدھر کہ راہ کوئی سوجھتی نہیں
رستے میں سب اٹے ہوئے گرد و غبار میں
مدت ہوئی میں نیند سے جاگا نہیں ضیاؔ
کس نے مجھے اچھال دیا تیرہ غار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.