دنیائے حقیقت سے وہ بیگانہ نہیں ہے
دنیائے حقیقت سے وہ بیگانہ نہیں ہے
دیوانہ جسے کہتے ہو دیوانہ نہیں ہے
لبریز جنوں کا ابھی پیمانہ نہیں ہے
نظروں سے عیاں لغزش مستانہ نہیں ہے
بس حاصل کونین اسے یاد ہے ان کی
مانوس دو عالم دل دیوانہ نہیں ہے
بکھرے ہوئے تارے ہیں جگر چاک گل تر
کیا یہ مری بربادی کا افسانہ نہیں ہے
اک پردۂ محبوب ہے اک راز حقیقت
دیوانہ کسی رنگ سے دیوانہ نہیں ہے
رہنے دو حجاب غم دل میں اسے پنہاں
اس بزم کے قابل مرا افسانہ نہیں ہے
جو کیف الم بارش غم سے ہو گریزاں
جو درد سے گھبرائے وہ دیوانہ نہیں ہے
ترکیب بدل جائے تو ہو جائے حقیقت
عنوان بدل جائے تو افسانہ نہیں ہے
ہے تم سے شکایت کا ارادہ سر محفل
انداز مگر دل کا حریفانہ نہیں ہے
جو مجھ سے گنہ گار کو فردوس نہ بخشے
ایسی تو تری شان کریمانہ نہیں ہے
کیا حق ہے وکیلؔ اس کو محبت میں جیے وہ
جو ان کے لیے عشق میں دیوانہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.