دنیا کا میں غلام ابھی تک نہیں ہوا
دنیا کا میں غلام ابھی تک نہیں ہوا
پنچھی یہ زیر دام ابھی تک نہیں ہوا
برسوں سے کہہ رہا ہوں بھلا دے اسے اے دل
چھوٹا سا ایک کام ابھی تک نہیں ہوا
رستہ بھی ختم ہو گیا منزل بھی مل گئی
لیکن سفر تمام ابھی تک نہیں ہوا
دیوانوں میں شمار تو ہونے لگا مرا
دیوانگی میں نام ابھی تک نہیں ہوا
ہم دونوں ایک دوجے کے آ تو گئے قریب
پر فاصلہ تمام ابھی تک نہیں ہوا
دنیا سے کرتا رہتا ہوں ہر وقت گفتگو
خود سے میں ہم کلام ابھی تک نہیں ہوا
خرگوش اب کے سوئے ضروری نہیں کمالؔ
کچھوا تو تیز گام ابھی تک نہیں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.