دنیا کا ذرا یہ رنگ تو دیکھ ایک ایک کو کھائے جاتا ہے
دنیا کا ذرا یہ رنگ تو دیکھ ایک ایک کو کھائے جاتا ہے
بن بن کے بگڑتا جاتا ہے اور بات بنائے جاتا ہے
انسان کی غفلت کم نہ ہوئی قانون فنا کی عبرت سے
ہر گام پہ کتنے پاؤں بھی ہیں اور سر بھی اٹھائے جاتا ہے
اس کو نہ خبر کچھ اس کی ہے اس کو ہے نہ کچھ پروا اس کی
روتا ہے رلائے جاتا ہے ہنستا ہے ہنسائے جاتا ہے
کچھ سوچ نہیں کچھ ہوش نہیں فتنوں کے سوا کچھ جوش نہیں
وہ لوٹ کے بھاگا جاتا ہے یہ آگ لگائے جاتا ہے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 96)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.