دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں
دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں
آباد سب خراب ہے میری نگاہ میں
بہتی پھرے ہے عمر تلاطم میں دہر کے
انسان جوں حباب ہے میری نگاہ میں
میں بحر غم کو دیکھ لیا نا خدا برو
کشتی نہ ہو پہ آب ہے میری نگاہ میں
چھوٹا ہوں جب سے شیخ تعین کی قید سے
ہر ذرہ آفتاب ہے میری نگاہ میں
تم کیف میں شراب کے کہتے ہو جس کو دل
بھونا ہوا کباب ہے میری نگاہ میں
کیوں کھینچتے ہو تیغ کمر سے چہ فائدہ
مدت سے اس کی آب ہے میری نگاہ میں
حاتمؔ تو اس جہان کی لذات پر نہ بھول
یہ پائے در رکاب ہے میری نگاہ میں
- کتاب : diivaan-zaada (Pg. 237)
- مطبع : dillii kitaab ghar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.