دنیا کی لذتوں سے مفر کر رہا ہوں میں
دنیا کی لذتوں سے مفر کر رہا ہوں میں
بس سادگی سے عمر بسر کر رہا ہوں میں
پلکوں پہ آنسوؤں کو گہر کر رہا ہوں میں
روشن اندھیری رات میں گھر کر رہا ہوں میں
اب اس کی یاد سے کبھی اس کے حبیب کی
آباد اپنے دل کا نگر کر رہا ہوں میں
جب مجھ کو گلستاں کا محافظ بنا دیا
یوں دور اس سے برق و شرر کر رہا ہوں میں
ممکن ہے پھوٹ نکلے کبھی نخل آرزو
سوکھی زمیں کو آب سے تر کر رہا ہوں میں
شاید قبول کر لے کسی دن وہ میری بات
پیدا زباں میں یاسؔ اثر کر رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.