دنیا کو جب پہچانی تو کانپ گئی
سر سے جب گزرا پانی تو کانپ گئی
پاس رہا تو قربت کا احساس نہ تھا
اس نے جانے کی ٹھانی تو کانپ گئی
گھر سے باہر جاں لیوا سناٹا تھا
دیکھی شہر کی ویرانی تو کانپ گئی
پھولوں کے ملبوس میں کیسا لگتا تھا
دیکھی پیڑ کی عریانی تو کانپ گئی
ہجر کی شب نے جاناںؔ کیا تحریر کیا
دیکھی اپنی پیشانی تو کانپ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.