دنیا میں جی رہا ہوں مگر جی اچٹ گیا
دنیا میں جی رہا ہوں مگر جی اچٹ گیا
صدیوں کا جو سفر تھا وہ اک پل میں کٹ گیا
مدت کے بعد مجھ کو جگایا ضمیر نے
پھر یوں ہوا کہ ذہن گناہوں سے ہٹ گیا
گھر کی محبتوں کا وہ عالم نہ پوچھئے
زنجیر سا یہ کون قدم سے لپٹ گیا
دریا ہوں ایک میں مرا اپنا وجود ہے
قطرہ مجھے سمجھ کے سمندر پلٹ گیا
آخر کو دل کا بوجھ اتر ہی گیا حکیمؔ
لفظوں میں میرا درد بخوبی سمٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.