دنیا میں کوئی تجھ سا بشر ہو نہیں سکتا
دنیا میں کوئی تجھ سا بشر ہو نہیں سکتا
یوں کوئی کہے لاکھ مگر ہو نہیں سکتا
جو کام ہے دل کا وہ جگر کر نہیں سکتا
یہ درد ادھر کا ہے ادھر ہو نہیں سکتا
کیا بیٹھے ہیں بے کار اب اٹھئے بھی یہاں سے
اغیار کا گھر آپ کا گھر ہو نہیں سکتا
اے قلب ذرا تو ہی کشش اپنی دکھا دے
نالوں میں ہمارے تو اثر ہو نہیں سکتا
وہ دیکھ چکے خوب سا جب نخل محبت
کہنے لگے اس میں تو ثمر ہو نہیں سکتا
موجود ہر اک جا ہے وہ اے ناصح نا فہم
کعبہ ہی اک اللہ کا گھر ہو نہیں سکتا
دنیا میں حسیں لاکھ ہوں لیکن مجھے کیا کام
یہ دل اب ادھر سے تو ادھر ہو نہیں سکتا
دنیا میں حسیں لاکھ ہوں لیکن مجھے کیا کام
یہ دل اب ادھر سے تو ادھر ہو نہیں سکتا
آنسو کی جھڑی تو ہی لگا دے وہ نہ جانیں
کچھ تجھ سے تو اے دیدۂ تر ہو نہیں سکتا
جو چاہو کہو غیر کی تعریف میں لیکن
یہ سینہ یہ دل اور یہ جگر ہو نہیں سکتا
حق یہ ہے کہ اس عارض پر نور کے آگے
سرسبز کبھی بھی گل تر ہو نہیں سکتا
اے باد سحر حکم جو اس کا نہ ہو تجھ سے
تنکا بھی ادھر سے تو ادھر ہو نہیں سکتا
اللہ مصیبت سے شب غم کی بچائے
انسان کا پتھر کا جگر ہو نہیں سکتا
بے فائدہ غیروں سے الجھتے ہیں فہیمؔ آپ
اس سے تو کوئی ان کا ضرر ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.