دنیا نے ہماری کیا آشفتہ سری دیکھی
دنیا نے ہماری کیا آشفتہ سری دیکھی
ہر سنگ سے ٹکراتے کیا در بدری دیکھی
کچھ جوش جنوں کم ہو کچھ درد کا درماں ہو
اس نخل تمنا کی کب شاخ ہری دیکھی
کہتے ہیں کہ آیا ہے اب دور مساواتی
کمزور کی دنیا نے کیا تاجوری دیکھی
ہر فلسفہ کہنہ ٹھکرا دیا لوگوں نے
جب اہل تصرف کی بیداد گری دیکھی
اب آؤ کہ مل بیٹھیں کچھ طور نئے سوچیں
فرسودہ خیالوں کی دریوزہ گری دیکھی
کیا ضبط کا یارا ہے رضواںؔ کو معاذ اللہ
کیا نالہ سنا کوئی آنکھوں میں نمی دیکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.