دنیا پھولوں کی شیدائی کانٹوں کو اپنائے کون
دنیا پھولوں کی شیدائی کانٹوں کو اپنائے کون
اچھے وقت کے ساتھی سب ہیں دکھ میں ہاتھ بٹائے کون
عصر نو کا شاعر اپنی ذات کے خول میں ہے محبوس
فکر و فن کے پھول کھلا کر شہر غزل مہکائے کون
لفظوں کو تلوار بنا کر کھیل رہے ہیں فرزانے
کیا ہوگا انجام معانی سمجھے اور سمجھائے کون
ساقی کے ہر اذن و اشارہ پر بھی میں پیاسا ہی رہا
یارو مجھ کو شرم یہ آئی تنہا جام اٹھائے کون
ان پر کیسے انگلی اٹھے ان پر کیسے تہمت آئے
وہ تو فقیہ شہر ہیں یارو ان کا جرم بتائے کون
تم نے دیے جلائے ہم نے اپنا خون جلایا ہے
کل تاریخ لکھے گی اس کو آج یہ بات بڑھائے کون
ہم سب مجرم ہم سب منصف کون دھرے کس پر الزام
تلخ بہت ہے جام صداقت اس کو ہاتھ لگائے کون
ہر مینا بازار سے مہدیؔ آنکھ بچا کر گزرا ہوں
پیٹ کے روگ سے فرصت کب ہے دل کا روگ لگائے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.