دنیا سجی ہوئی ہے جو بازار کی طرح
دنیا سجی ہوئی ہے جو بازار کی طرح
میں بھی چلوں گا آج خریدار کی طرح
ٹوٹے ہوں یا پرانے ہوں اپنے تو ہیں یہی
خوابوں کو جمع کرتا ہوں آثار کی طرح
یہ اور بات ہے کہ نمایاں رہوں مگر
دنیا مجھے چھپائے ہے آزار کی طرح
میری کتاب زیست تم اک بار تو پڑھو
پھر چاہے پھینک دو کسی اخبار کی طرح
اب زندگی کی دھوپ بھی سیدھا کرے گی کیا
اب تک میں کج رہا تری دستار کی طرح
مدت ہوئی کہ گھومتا پھرتا ہوں رات دن
افکار کے دیار میں نادار کی طرح
اس خوف سے کہ سایہ بھی اپنا نہ چھوٹ جائے
رک رک کے چل رہا ہوں میں بیمار کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.