دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں
دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں
یہ جرم ہے اگر تو سزا مانگتا ہوں میں
کس موڑ پر حیات کے چھوڑا ہے تم نے ساتھ
اک اک سے آج اپنا پتہ مانگتا ہوں میں
میں نے تو کی تھی درد مسلسل کی آرزو
تم کو گماں ہوا کہ دوا مانگتا ہوں میں
رعنائی بہار بڑھانے کے واسطے
تیرا جمال تیری ادا مانگتا ہوں میں
برساؤ مجھ پہ سنگ بنام خلوص عشق
اپنے کئے کی آپ سزا مانگتا ہوں میں
تم مانگتے ہو ساری خدائی تو مانگ لو
اپنے لیے تو صرف خدا مانگتا ہوں میں
کیا جانے اب سمیٹ کے ساری تباہیاں
اس دور اضطراب سے کیا مانگتا ہوں میں
قاتل کو غم گسار سمجھتا ہوں اب رئیسؔ
مقتل میں زندگی کی دعا مانگتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.