دنیا سے بے نیاز غزل کہہ رہا ہوں میں
دنیا سے بے نیاز غزل کہہ رہا ہوں میں
قلب و جگر نواز غزل کہہ رہا ہوں میں
اے دل ذرا ٹھہر کہ ہیں صحن چمن میں وہ
محو خرام ناز غزل کہہ رہا ہوں میں
چھلکے ترے جمال کی رنگینیاں کچھ اور
اک ایسی دل نواز غزل کہہ رہا ہوں میں
کرتا ہوں بے نقاب رخ روشن حیات
پردہ کشائے راز غزل کہہ رہا ہوں میں
مستی میں تاکہ گزرے میری شام زندگی
اے میرے کارساز غزل کہہ رہا ہوں میں
ان نازک انگلیوں سے ذرا مسکرا کے چھیڑ
دھیمے سے کوئی ساز غزل کہہ رہا ہوں میں
ساغر بدست آیا ہے ساقی بہار میں
بس ہو چکی نماز غزل کہہ رہا ہوں میں
اس تیر نیم کش کا مزا ہو مجھے عطا
اے چشم نیم باز غزل کہہ رہا ہوں میں
تنہائیوں میں رات کی یاد حبیبؔ نے
چھیڑا ہے دل کا ساز غزل کہہ رہا ہوں میں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 25)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.