دنیا سے سادگی کا چلن کون لے گیا
دنیا سے سادگی کا چلن کون لے گیا
حیرت تو ہے خلوص سخن کون لے گیا
یاران خوش ادا سے ذرا پوچھتے چلیں
موسم کا رنگ حسن چمن کون لے گیا
وہ جس کی روشنی میں تھا ماضی کا نور بھی
اے دوست وہ چراغ کہن کون لے گیا
آداب و گفتگو میں متانت وہی رہی
شعر و ادب سے ندرت فن کون لے گیا
شبنم کی ہی خطا نہ ہواؤں کا ہے قصور
پھولوں کے پیرہن سے شکن کون لے گیا
ہلکا سا تھا نہ ابر کا سایہ کوئی وہاں
سورج کے بھی نگر سے کرن کون لے گیا
کہئے تو مجھ کو تیز روی کس نے بخش دی
انورؔ مرے سفر کی تھکن کون لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.