دنیا تیرے مطلب کی ہے تو دنیا کے مطلب کا
دنیا تیرے مطلب کی ہے تو دنیا کے مطلب کا
اور دونوں کے پاس نہیں ہے کچھ بھی میرے مطلب کا
اصلی بات پہ کیا پھل آتا ہاہا کار کے موسم میں
سب نے باغ لگا رکھا ہے اپنے اپنے مطلب کا
اپنی ہی آواز پہ لٹو ہو کر ابن آدم نے
کیسا کیسا لفظ بنایا کیسے کیسے مطلب کا
رشتوں کی تعمیر میں کوئی در تو رکھنا پڑتا ہے
چھوٹی چھوٹی امیدوں کا ہلکے پھلکے مطلب کا
بات برائے بات کا خالص لطف اٹھائیں آج ذرا
تھوڑی دیر بھلا دو جھگڑا الٹے سیدھے مطلب کا
دونوں پر بے لوث محبت کی اک چھتری کافی تھی
تم نے سر پر کیا تانا ہے دوہرے تہرے مطلب کا
میرے دل کو گیت بنا کر گاؤ لیکن یاد رہے
اس پر کوئی حرف نہ آئے ایسے ویسے مطلب کا
چھوٹا سا اک جملہ سن کر دن اچھا ہو جاتا ہے
لیکن تیرے لب سے نکلے اور ہو اچھے مطلب کا
ایک انگوٹھی گھڑ لو بی بی روز صدائیں دیتا ہے
دور کہیں اک سیپی اندر موتی گہرے مطلب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.