دنیا تو دے رہی تھی تن آسانیاں بہت
دنیا تو دے رہی تھی تن آسانیاں بہت
ہم کیا کریں کہ ہم میں تھیں خودداریاں بہت
ہوگا مزے میں چاہے کہیں بھی تو جا بسے
اے یار تجھ کو آتی ہیں مکاریاں بہت
سرخی لگا کے تم کو نہیں آنا چاہیے
گھر جا کے مجھ کو ہوتی ہیں دشواریاں بہت
ریش دراز گوشہ نشیں اور سیہ لباس
فرقت میں لازمی ہیں یہ غم خواریاں بہت
دھوکا دغا فریب محبت وفا خلوص
دل کش ہیں دوستوں کی اداکاریاں بہت
مولا کرے گا خیر یہ ڈھولک یہ قمقمے
ہیں اس گلی میں کس لیے تیاریاں بہت
چھوڑو بھی یار آج محبت کا غم نہیں
دنیا میں اور بھی ہیں پریشانیاں بہت
میں نے رضاؔ بڑوں کو سنائی تھی آرزو
ہوتی ہیں اس خطا پہ پشیمانیاں بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.