دنیا تو یہ کہتی ہے قاتل ہیں تری آنکھیں
دنیا تو یہ کہتی ہے قاتل ہیں تری آنکھیں
میں کہتا ہوں ہستی کا حاصل ہیں تری آنکھیں
ان سے بھی محبت کے پیغام ہمیں پہنچے
پیغام رسانوں میں شامل ہیں تری آنکھیں
احساس سے جس کے ہم گردن نہ اٹھا پائے
اس لطف فراواں کی حامل ہیں تری آنکھیں
آنکھیں ہیں تری ساقی ساغر مئے عرفاں کے
ہونٹوں سے لگانے کے قابل ہیں تری آنکھیں
بھالوں سے مرصع ہیں آراستہ تیروں سے
ہر دل سے الجھنے پر مائل ہیں تری آنکھیں
نظروں میں تری آ کر آنکھوں میں سما جاؤں
راہیں ہیں تری نظریں منزل ہیں تری آنکھیں
دنیائے تمنا کا ناپید کنارہ ہے
اس بحر فراواں میں ساحل ہیں تری آنکھیں
مانو تو خطا بھی ہے بے پردہ تجھے دیکھا
ورنہ تو ان آنکھوں میں شامل ہیں تری آنکھیں
اے دوست ان آنکھوں میں دنیا بھی ہے عقبیٰ بھی
اچھا ہے شفاؔ پر بھی مائل ہیں تری آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.